اتر پردیش میں سیاسی ماحول اس وقت بہت گرم ہے۔ 14 فروری کو دوسرے مرحلے کی ووٹنگ ہونے والی ہے اور اس درمیان وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ایک ٹوئٹ نے مسلمانوں کے خلاف پھر شدید نفرت کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’غزوۂ ہند کا خواب دیکھنے والے طالبانی سوچ کے مذہبی جنونی یہ بات گانٹھ باندھ لیں… وہ رہیں یا نہ رہیں ہندوستان شریعت کے حساب سے نہیں، آئین کے حساب سے ہی چلے گا۔ جے شری رام!‘‘

یہ ٹوئٹ حجاب تنازعہ سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ایک بیان پر رد عمل دیا تھا، اور اب وزیر اعلیٰ نے یہ جوابی حملہ بذریعہ ٹوئٹ کیا ہے۔ دراصل یوگی آدتیہ ناتھ نے حجاب تنازعہ پر کہا تھا کہ ’’ملک کا انتظام آئین سے چلے گا، شریعت سے نہیں۔‘‘ پھر سنیچر کے روز اویسی نے کہا ’’ہندوستان کا کوئی مذہب نہیں ہے۔ ہندوستان قرآن، گرو گرنتھ صاحب اور گیتا جیسی سبھی مذہبی کتابوں میں یقین کرتا ہے، لیکن وزیر اعلیٰ یوگی اسے سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔‘‘

غور طلب ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی اپنے بیانات میں لگاتار مسلمانوں کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کر رہے ہیں۔ انھوں اپنی انتخابی تشہیر میں کئی بار ’جناح‘ اور ’پاکستان‘ کا نام لے کر ہندوستانی مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ 13 فروری کو ایک ٹوئٹ میں انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’جناح وادیوں‘ کا ’جِنّ‘ عوام اتار رہی ہے۔