لکھنؤ واقع لولو مال کے بعد گورکھپور اور پھر پریاگ راج ریلوے اسٹیشنوں پر نماز ادا کرنے کی خبروں نے اتر پردیش کا ماحول بگاڑ دیا ہے۔ حکومت کے ذریعہ عوامی مقامات پر نماز پڑھنے پر پابندی لگائی جا چکی ہے اور انتظامیہ نے اسے سختی سے نافذ بھی کیا ہے۔ لیکن کچھ لوگ حسب سابق نماز کا وقت ہونے پر ریلوے اسٹیشنوں یا پھر دیگر عوامی مقامات پر کسی کنارے میں نماز ادا کرتے دیکھے جا رہے ہیں۔ اس پر ہندو سماج ہی نہیں، مسلم سماج کا بھی ایک طبقہ سخت ناراض ہے۔
بابری مسجد معاملے میں فریق رہے اقبال انصاری نے عوامی مقامات پر نماز ادا کرنے والے مسلم اشخاص پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب حکومت نے قانون بنا دیا ہے کہ کھلے میں نماز نہ پڑھی جائے تو لوگوں کو چاہیے کہ اس پر عمل کرے۔ اقبال انصاری نے علماء اور نمازی حضرات سے اپیل کی کہ وہ مساجد اور اپنے گھروں میں ہی نماز پڑھیں تاکہ ماحول خراب نہ ہو۔ دوسری طرف رام مندر حامی ببلو خان نے پریاگ راج اسٹیشن پر نماز پڑھانے والے مولانا کو دہشت گرد ٹھہرا دیا ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مولانا کو پھانسی کی سزا دی جائے۔
ایودھیا کے سَنتوں کا ایک طبقہ بھی گورکھپور اور پریاگ راج اسٹیشنوں پر نماز پڑھے جانے سے ناراض ہے۔ آچاریہ ستیندر داس کا کہنا ہے کہ "حکومت اور انتظامیہ جو قانون بناتی ہے، مسلمان اس پر عمل نہیں کرتے۔ جب چاہو، جہاں چاہو نماز پڑھو، یہ بالکل غلط ہے۔”