آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے 13 فروری کو ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ اس میں انھوں نے لکھا تھا ’’ان شاء اللہ ایک دن ایک حجابی وزیر اعظم بنے گی۔‘‘ ٹوئٹ کے ساتھ انھوں نے ویڈیو بھی پوسٹ کیا تھا جس میں وہ کہتے نظر آ رہے ہیں ’’ہم اپنی بیٹیوں کو ان شاء اللہ، اگر وہ فیصلہ کرتی ہیں کہ ابا-امی میں حجاب پہنوں گی، تو اماں-ابا کہیں گے بیٹا پہن، تجھے کون روکتا ہے ہم دیکھیں گے۔ حجاب، نقاب پہنیں گے کالج جائیں گے، کلکٹر بھی بنیں گے، بزنس مین، ایس ڈی ایم بھی بنیں گے اور ایک دن اس ملک کی ایک بچی حجاب پہن کر وزیر اعظم بنے گی۔‘‘

اویسی کے اس بیان کو قابل اعتراض ٹھہراتے ہوئے انتخابی کمیشن میں شکایت کی گئی ہے۔ شکایت دہلی کے وکیل ونیت جندل نے کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حجاب تنازعہ کا معاملہ ابھی کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر غور ہے، لیکن مسلم طبقہ کو اپنے حق میں کرنے کے لیے مذہب کے نام پر اُکسایا جا رہا ہے تاکہ مسلم ووٹ حاصل ہو سکے۔ شکایت میں مزید تذکرہ ہے کہ اویسی نے یہ کہہ کر کہ ایک دن ایک ’حجابی‘ ہندوستان کی وزیر اعظم بنے گی، یوپی اسمبلی انتخاب کے دوران مسلم طبقہ کو مشتعل کرنے کے ارادہ سے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ انتخابی کمیشن سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اویسی نے انتخابی ریلیوں اور پریس کانفرنس کے دوران کئی متنازعہ بیانات اور تقریریں کی ہیں۔