کورونا بحران میں سعودی عرب سے باہر مقیم مسلمانوں کو سفر حج کی اجازت نہیں مل سکی تھی، لیکن اس مرتبہ لاکھوں فرزندانِ توحید نے حج کی سعادت حاصل کی۔ اس دوران ایک عجیب معاملہ سامنے آیا جب دھوکے سے ایک اسرائیلی صحافی مکہ میں داخل ہو گیا۔ اس صحافی کا نام گل تماری ہے جو کہ یہودی مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔ چونکہ مکہ میں غیر مسلم شخص کا داخلہ ممنوع ہے، اس لیے جب گل تماری کی ویڈیو رپورٹنگ کرتے ہوئے سامنے آئی تو ایک ہنگامہ برپا ہو گیا۔
اس پورے معاملے میں اب اسرائیلی وزیر ایساوی فریز کا بیان سامنے آیا ہے۔ رائٹرس کی ایک رپورٹ کے مطابق فریز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ ایک بے وقوفانہ حرکت ہے۔ مجھے افسوس ہے، اس عمل میں فخر کرنے جیسا کچھ نہیں ہے کیونکہ یہ غیر ذمہ دارانہ کام ہے۔‘‘ فریز نے یہ بھی کہا کہ ’’اس عمل سے صرف سعودی عرب اور اسرائیل کے رشتوں کو معمول پر لانے کی کوششوں کو ہی نقصان پہنچے گا۔‘‘
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر فریز نے گل تماری کی حرکت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’مکہ مسلمانوں کا پاکیزہ شہر ہے۔ وہاں جانے کا کیا مطلب تھا۔ وہاں سے رپورٹنگ کرنی تھی تو کسی مسلم صحافی کو بھیج دیتے۔ اس واقعہ سے بہت زیادہ نقصان ہوگا۔‘‘ غور طلب ہے کہ گل تماری اسرائیل کے ایک مشہور چینل کی ورلڈ سروس کے ہیڈ ہیں اور وہ مکہ شہر میں گھومتے اور رپورٹنگ کرتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔