تقریباً تین سال قبل گروگرام انتظامیہ نے 37 کھلی جگہوں کو نمازِ جمعہ کے لیے مقرر کیا تھا۔ اب ان میں سے 8 مقامات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ 2 نومبر کو مقامی پولس نے اس سے متعلق بیان جاری کیا اور ساتھ ہی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جو فیصلہ کرے گی کہ کس جگہ پر مسلم طبقہ نماز پڑھ سکے گا۔ ہندوتوا تنظیموں کے دباؤ میں اٹھائے گئے اس قدم کو مسلم طبقہ مایوس کن ٹھہرا رہا ہے۔

گروگرام میں کھلی جگہوں پر نمازِ جمعہ کو لے کر تنازعہ اس وقت بڑھ گیا جب وشو ہندو پریشد نے بجرنگ دل اور دیگر ہندوتوا تنظیموں کے ساتھ مل کر نماز کے لیے مقرر سبھی 37 جگہوں پر احتجاجی مظاہرہ کرنے اور بھجن-کیرتن کا اعلان کیا۔ گروگرام سنیوکت ہندو سنگھرش سمیتی، وشو ہندو پریشد، آریہ سماج اور بھارت ماتا واہنی کے عہدیداروں نے گزشتہ دنوں ضلع ڈپٹی کمشنر یش گرگ سے ملاقات کر کھلے میں نماز کو بند کرنے کے لیے ایک عرضداشت بھی پیش کیا تھا۔

غور طلب یہ ہے کہ گروگرام انتظامیہ نے جن 8 مقامات پر نماز کی اجازت کا فیصلہ واپس لیا ہے، ان میں سیکٹر-12 اور سیکٹر 47-اے شامل نہیں ہے۔ پابندی سیکٹر-49 واقع بنگالی بستی، ڈی ایل ایف-3 واقع وی بلاک، صورت نگر کے فیز-1، کھیڑی ماجرا گاؤں کے باہر، دولت آباد گاؤں کے قریب دوارکا ایکسپریس-وے پر، سیکٹر-68 میں رام گڑھ کے پاس، ڈی ایل ایف اسکوائر ٹاور کے پاس، اور گاؤں رام پور کے نکھرولا روڈ پر لگائی گئی ہے۔