کرناٹک کے ضلع اڈپی میں شنکرنارائن شہر واقع مدر ٹریسا میموریل اسکول ایک ثقافتی پروگرام کے بعد تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ معاملہ سوموار کا ہے جب اس عیسائی اسکول میں کھیل کود کی ایک تقریب منعقد کی گئی۔ بعد ازاں ایک ثقافتی پروگرام کے دوران سبھی مذاہب کے تئیں خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مائک پر ’اذان‘ کے کلمات چلائے گئے۔ اسی موقع کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور ہندوتوا تنظیموں نے اسکول کے خلاف آواز اٹھانی شروع کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ ہندو تنظیموں کے کارکنان نے اسکول کے باہر پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ ہنگامہ بڑھتے ہوئے دیکھ کر اسکول انتظامیہ نے اپنے عمل کے لیے معافی مانگ لی ہے۔

ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ ’اذان‘ کے بعد ہندو طلبا سے نماز پڑھوایا گیا۔ حالانکہ جو ویڈیو سامنے آئی ہے، اس میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ ہندو، عیسائی اور مسلم تینوں مذاہب کے ’خاص عمل‘ کو ثقافتی پروگرام میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ دراصل طلبا نے تین صف لگائے تھے۔ پچھلی صف میں کھڑے (تین) بچوں نے ہندوؤں کے انداز میں ’نمسکار‘ کیا، پھر درمیانی صف کے (تین) بچوں نے عیسائی انداز میں سینے کے پاس ’کراس‘ کا نشان بنایا، اور آخر میں پہلے صف کے (تین) بچوں نے مسلم انداز میں ’سجدہ‘ کیا۔ اسی سجدہ سے پہلے اذان کی آواز مائک سے سنائی دی تھی۔ بہرحال، اسکول انتظامیہ نے کہا ہے کہ ’’ہماری اس غلطی سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہے تو ہم معافی مانگتے ہیں۔‘‘