آئندہ سال اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب ہونا ہے، اور اس سے قبل ریاست میں سیاسی ہلچل بڑھی ہوئی ہے۔ اس وقت راجہ مہر بھوج کی ذات کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے جس میں گوجر اور راجپوت طبقہ برسرپیکار نظر آ رہا ہے۔ گزشتہ 22 ستمبر کو وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے گریٹر نوئیڈا کے دادری واقع کالج میں راجہ مہر بھوج کے مجسمہ کی رونمائی کی تھی، اس کے بعد تنازعہ مزید بڑھ گیا۔ گوجروں نے اس بات کے خلاف آواز اٹھائی کہ مجسمہ کے نیچے ’گوجر پرتیہار سمراٹ بھوج کی پرتیما‘ لکھنا چاہیے تھا لیکن ’گوجر‘ ہٹا دیا گیا۔ آج گوجر برادری کے کچھ لوگ مجسمہ کے پاس پہنچے اور سب سے پہلے گوجر لفظ کا اضافہ کیا، اور پھر نیچے لکھے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے نام پر سیاہ رنگ چڑھا دیا۔

میڈیا میں آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ گوجر سماج کے لوگوں نے سب سے پہلے راجہ مہر بھوج کے مجسمہ کو گنگا جل سے صاف کیا، اور پھر نام کے آگے گوجر جوڑا گیا۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ اور دیگر بی جے پی لیڈروں کے نام پر سیاہی لگا دی گئی۔ ظاہر ہے گوجر طبقہ وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈروں سے ناراض ہے کیونکہ انھوں نے راجپوتوں کو خوش کرنے کے لیے راجہ مہر بھوج کے نام سے گوجر لفظ ہٹا دیا۔ اب یہ معاملہ پوری ریاست میں موضوعِ بحث ہے اور اپوزیشن لیڈران لگاتار بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔