حکومت ہند کی طرف سے گزشتہ دنوں سبھی ریاستوں کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے اسکولوں میں یکم جنوری سے 7 فروری تک ’سورج نمسکار‘ پروگرام منعقد کریں۔ اس فیصلے سے مسلم طبقہ پریشان ہے کہ آخر ان کے بچے گناہ کے عمل میں شامل کیوں ہوں۔ اب آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی مرکزی حکومت کے اس فیصلے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان جاری کر کہا کہ ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں اس طرح کے احکام مناسب نہیں۔ یہاں اکثریتی طبقہ کے رسوم و رواج اور عبادات کے طریقے کو سبھی مذاہب پر نہیں تھوپا جا سکتا۔
مولانا رحمانی نے مرکزی وزارت تعلیم کے ذریعہ سبھی ریاستوں کو جاری کیے گئے حکم کو آئین کے خلاف بتایا۔ انھوں نے مسلم طلبا و طالبات کو ہدایت بھی دی کہ وہ سورج نمسکار پروگرام سے دور رہیں۔ اپنے بیان میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اگر واقعی حکومت ملک سے محبت کا اظہار کرنا چاہتی ہے تو اسے ملک کے حقیقی مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیے۔
مولانا رحمانی کا کہنا ہے کہ یومِ آزادی پر اگر حکومت کو اسکولوں میں کوئی خاص پروگرام منعقد کرنا ہے تو اسے حب الوطنی سے جڑے گیت-سنگیت وغیرہ تقاریب کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ سبھی مذاہب کے لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں۔ اسکولوں میں کسی خاص مذہب کی عبادت کو لازمی بنانے کی اجازت بالکل بھی نہیں دی جانی چاہیے۔