آسٹریلیا کے نارتھ کوئنس لینڈ میں ’کاؤ کڈلنگ سنٹرس‘ بنائے گئے ہیں جہاں ہندوستانی گایوں کو رکھا جاتا ہے۔ ان گایوں سے نفسیاتی امراض کے شکار لوگوں کا علاج ہوتا ہے۔ پرسنالٹی ڈسارڈر، گھبراہٹ اور ڈپریشن سے متاثر لوگ ان گایوں کے ساتھ کچھ وقت گزارتے ہیں، انھیں سہلاتے ہیں اور اپنے دل کی بات بھی کرتے ہیں۔ اس طریقہ کو ’کاؤ تھیراپی‘ نام دیا گیا ہے جو دھیرے دھیرے مقبول ہو رہا ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 4 نیشنل ڈسیبلٹی انشورنس اسکیم کمپنیاں اس ’کاؤ تھیراپی‘ کو اپنی نئی اسکیم میں بھی شامل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ’کاؤ تھیراپی‘ کے لیے ہندوستانی نسل کی گایوں کا انتخاب اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ ان کا رویہ پرسکون ہوتا ہے۔ ان گایوں کے قریب رہ کر اور انھیں سہلا کر نفسیاتی امراض میں مبتلا افراد کی بوجھل طبیعت کو سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ بڑی تعداد میں آسٹریلیائی لوگوں نے ’کاؤ تھیراپی‘ سے مستفید ہونے کی بات کہی ہے۔
فوکس نامی ایک شخص نے بتایا کہ ’’میں کووڈ میں اپنے دوست کے فارم سے وَرک فروم ہوم کر رہا تھا۔ اسی دوران ’کاؤ کڈلنگ‘ کے فوائد کا پتہ چلا۔ میں کافی وقت گایوں کے ساتھ گزارنے لگا، اور ایسا کرنے پر مجھے اچھا محسوس ہوتا تھا۔ میں صبح-شام اور کئی بار لنچ کے وقت گایوں کے پاس جا کر بیٹھ جاتا تھا کیونکہ مجھے بس تنہائی کو دور کرنے کے لیے کسی ساتھ کی ضرورت محسوس ہوتی تھی۔‘‘