نئی دہلی: اللہ رب العالمین نے تمام انسانوں کو ایک باپ اور ایک ماں، یعنی آدم اور حوا علیہما السلام سے پیدا فرمایا۔ گویا سارے انسان آپس میں بحیثیت انسان برابر ہیں۔ اس لیے انسانیت کے ناطے ایک دوسرے کا احترام اور عزت کی جائے، کسی کو کمتر یا حقیر نہ سمجھا جائے۔ اس کے حقوق ادا کیے جائیں اور ہر طرح کے ظلم و زیادتی سے بچا جائے۔ واضح رہے کہ ظلم انتہائی ناپسندیدہ اورمعیوب عمل ہے۔ اس کی کوئی بھی قسم اللہ تعالیٰ کو محبوب نہیں۔ خواہ ظلم اپنی ذات پر شرک کے ذریعہ ہو یا انسان اور بندہ کے مابین حقوق میں کوتاہی کر کے، اور معاصی کا ارتکاب کر کے ہو یا دوسروں پر ظلم ہو۔ اللہ تعالیٰ نے صاف اعلان کر دیا ہے کہ وہ ظالموں کوپسند نہیں کرتا۔

ہمارا رب اورخالق ومالک ظالم نہیں۔ اس نے جس رسول کو ہماری طرف ہماری رہنمائی کے لیے مبعوث فرمایا وہ بھی ظُلم سے دور ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں مکارم اخلاق کے اعلیٰ معیار پر فائز فرما کر شفیق و مہربان اور نرم دل بنایا۔ جب اللہ اور رسول کے یہاں (نعوذ باللہ) ظلم و زیادتی نہیں تو بھلا بندوں کو اس کی اجازت کیسے ہو سکتی ہے۔

ایک حدیث قدسی میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام قرار دے دیا ہے اور تمہارے درمیان بھی اسے حرام کر دیا ہے۔ چنانچہ ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔

(خطبہ: مولانا شکیل احمد سنابلی)