اسپین میں لاپالما جزیرہ پر آتش فشاں گزشتہ کچھ ہفتوں سے سلگ رہا ہے۔ اس درمیان 30 اکتوبر کو آئے اب تک کے سب سے خطرناک زلزلہ نے اس جزیرہ پر آتش فشاں کو مزید تباہناک بنا دیا ہے۔ اتوار کے روز اس آتش فشاں نے کافی مقدار میں راکھ اگلی جو چاروں طرف پھیل گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آتش فشاں اپنے مقام سے بحر اوقیانوس کی طرف اترتے ہوئے آگے بڑھا اور 19 ستمبر کو دھماکہ شروع ہونے کے بعد سے 970 ہیکٹیر یعنی تقریباً 2400 ایکڑ زمین کو اپنی زد میں لے لیا۔ ڈھلان کے راستے میں پگھلی ہوئی چٹان نے 2000 سے زیادہ عمارتوں کو تباہ کر دیا۔ اس وجہ سے تقریباً 7000 لوگ بے گھر ہو گئے۔ اچھی بات یہ ہے کہ ابھی تک کسی کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
آتش فَشاں اب بھی خطرناک شکل اختیار کیے ہوئے ہے، اور اس کا دھماکہ کب تک رکے گا یہ اندازہ لگانا ممکن نہیں۔ اسپینش جیوگرافک انسٹی ٹیوٹ یا آئی جی این کے مطابق سنیچر کو علی الصبح 5 شدت کا زلزلہ نہ صرف لا پالما جزیرہ پر محسوس کیا گیا، بلکہ کینری جزائر کے مغربی سرے پر ایک پڑوسی جزیرہ لا گومیرا میں بھی محسوس کیا گیا۔ غور طلب ہے کہ ماہرین نے زلزلہ کے جھٹکے اور آتش فشاں میں دھماکے کے خطرے کا اندیشہ پہلے ہی ظاہر کر دیا تھا۔ مقامی انتظامیہ نے زلزلہ کے مرکز کے نزدیک واقع گاؤں سے احتیاطاً لوگوں کو نکالنے کی ہدایت بھی دے دی ہے۔