دارالعلوم دیوبند نے 5 اپریل 2022 کو ایک پریس نوٹ جاری کیا تھا جس میں حرمین شریفین میں نماز تراویح 10 رکعات پڑھائے جانے پر فکرمندی کا اظہار کیا تھا۔ اس میں سعودی حکومت سے یہ اپیل بھی کی گئی تھی کہ کووڈ کی پابندیاں ختم ہو چکی ہیں اس لیے پہلے کی مانند 20 رکعات نماز تراویح پھر سے پڑھائی جائے۔ اب اس پریس نوٹ پر ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ کئی لوگوں نے دارالعلوم دیوبند سے سوال کیا ہے کہ کیا ہندوستان میں مسلم ایشوز کی کمی ہے جو سعودی عرب کا ایشو اٹھایا جا رہا ہے۔

ٹوئٹر پر دارالعلوم دیوبند کے پریس نوٹ کو شیئر کرتے ہوئے سینئر صحافی علی سہراب نے لکھا ہے ’’مسلم خواتین کے سر سے چھینتے حجاب، مسجدوں کا توڑا جانا، مسلمانوں کے قتل کا کھلم کھلا اعلان، مسلم عورتوں کی عزت پر حملہ سے زیادہ اہم ایشو ہے تراویح 20 یا 10 پر بولنا؟‘‘

اسی طرح محمد وسیم (ریسرچ اسکالر، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ایک وہاٹس ایپ پوسٹ میں لکھا ہے ’’اپنے ملک میں بابری مسجد کی جگہ بتخانہ بنا دیا گیا، ہزاروں مسجدیں گرا دی گئیں، مزید کئی مسجدیں نشانے پر ہیں، ان پر کبھی بیان جاری نہیں ہوا کہ ان واقعات سے ہم مسلمانوں کو شدید تکلیف پہنچی ہے۔ ہنگامہ اس پر کر رہے ہیں کہ سعودی میں تراویح کی نماز 20 کی جگہ 10 رکعات کیوں پڑھائی جا رہی۔ جبکہ یہ انھیں بھی پتہ ہے کہ صحیح احادیث میں 20 رکعات تراویح کی نماز کا کوئی ثبوت نہیں، اور یہ نماز فرض نہیں بلکہ نفل ہے۔‘‘