آسام میں ایک قبرستان کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ نشہ سے ہلاک ہونے والے کسی بھی شخص کی تدفین کے لیے قبرستان میں جگہ نہیں دی جائے گی۔ یہ فیصلہ موریگاؤں ضلع کی قبرستان کمیٹی نے کیا ہے۔ کمیٹی کے سربراہ محبوب مختار کا کہنا ہے کہ لوگوں کو نشہ کے خطرات سے مطلع کرانے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ ان لوگوں کی لاش کو قبرستان میں دفنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جن کی موت نشیلی شئے استعمال کرنے سے ہوئی ہو، یا پھر جو نشہ کے عادی رہے ہوں۔ نشہ کا ناجائز کاروبار کرنے والے لوگوں کے لیے بھی یہ پابندی رہے گی۔

قبرستان کمیٹی کے مطابق یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر لیا گیا ہے۔ محبوب مختار نے کہا کہ ’’ہمارے علاقے میں کئی نوجوان نشے کا بزنس کر رہے ہیں۔ کئی بچوں کو نشے کی بری عادت ہو گئی ہے جو فکر انگیز ہے۔‘‘ بتایا جاتا ہے کہ حال ہی میں قبرستان کمیٹی کی ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں اتفاق رائے سے فیصلہ لیا گیا کہ نشہ سے مرنے والوں یا نشہ کی تجارت کرنے والوں کو مقامی قبرستان میں تدفین کی اجازت نہ دی جائے۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق قبرستان کمیٹی کے اس فیصلے کی آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے تعریف کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں ریاستی حکومت نے ڈرگز کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے۔ اب تک 9309 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور 1430 کروڑ روپے کی نشیلی اشیا ضبط کی گئی ہے۔