مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے سرکردہ لیڈر امت شاہ نے گزشتہ 22 اپریل کو بھوپال واقع بی جے پی دفتر میں ایک اہم میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں انھوں نے ایک بڑا بیان دیا جس سے سیاسی حلقے میں ہلچل مچ گئی ہے۔ میٹنگ کے دوران انھوں نے کہا کہ ’’سی اے اے، رام مندر، آرٹیکل 370 اور تین طلاق جیسے ایشوز کے فیصلے ہو گئے ہیں۔ اب باری کامن سول کوڈ کی ہے۔‘‘ امت شاہ نے اتراکھنڈ میں پائلٹ پروجیکٹ کی شکل میں کامن سول کوڈ نافذ کیے جانے کا بھی تذکرہ کیا۔
امت شاہ کے بیان پر مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر کمل ناتھ کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ سب سیاست ہمارے ملک کی ثقافت کے برعکس ہے۔ جب یہ آئے گا تو دیکھیں گے۔‘‘ دراصل اپوزیشن پارٹیاں اور کئی سماجی کارکنان کامن سول کوڈ کے خلاف ہیں۔ وہ اسے ہندوستانی جمہوریت کے لیے خطرناک بتا رہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ وہ کامن سول کوڈ کا مسودہ تیار کرنے کے لیے جلد ہی ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دیں گے۔ اتراکھنڈ کے بعد اتر پردیش میں بھی اس کے لیے تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کا کہنا ہے کہ کامن سول کوڈ اس ملک اور یوپی کے لیے ضروری ہے، اور اس سمت میں ریاستی حکومت سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔