دنیا کے کئی ممالک کو اس وقت بجلی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہندوستان کی کچھ ریاستیں بھی کوئلے کی کمی سے نبرد آزما ہیں اور بجلی بحران کے اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ راجدھانی دہلی کے حالات بھی فکر انگیز دکھائی پڑ رہے ہیں۔ دہلی کے وزیر توانائی ستیندر جین نے تو صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ کسی بھی پاور پلانٹ میں کوئلے کا اسٹاک 15 دن سے کم کا نہیں ہونا چاہیے، لیکن بیشتر پلانٹ میں اس وقت 2 سے 3 دن کا ہی اسٹاک بچا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ این ٹی پی سی کے سبھی پلانٹ 50 سے 55 فیصد صلاحیت پر کام کر رہے ہیں۔ اس وقت کوئلے کی کمی بہت بڑا مسئلہ ہے۔
دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے بھی بجلی بحران کے اندیشہ پر 10 اکتوبر کو ایک بیان دیا تھا جس میں مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ بجلی بحران کو لے کر مرکز نے اپنی آنکھیں موند رکھی ہے۔ دراصل دہلی میں بجلی کی ڈیمانڈ 7400 میگا واٹ تک پہنچ جاتی ہے، اور 10 اکتوبر کو یہ ڈیمانڈ 4562 میگا واٹ تھی۔ اس کے باوجود بجلی کی مکمل فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے۔ مرکز کے ’این ٹی پی سی پلانٹس‘ سے تقریباً 4000 میگا واٹ بجلی کی سپلائی ملتی ہے، لیکن ابھی صرف 55 فیصد مل پا رہی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے دہلی کے تینوں گیس پلانٹس چلائے جا رہے ہیں۔