ممبئی ٹیسٹ میں ہندوستان کے خلاف ایک اننگ میں 10 وکٹ حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دینے والے اعجاز پٹیل کو مین آف دی میچ کا انعام نہیں دیے جانے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کئی سابق کھلاڑیوں نے بھی اس پر سوال اٹھائے ہیں۔ سوشل میڈیا پر کرکٹ شیدائی تو پوری طرح سے اعجاز پٹیل کی حمایت میں کھڑے ہیں اور وہ انہیں مین آف دی میچ کا اصل حقدار مانتے ہیں۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا ہے ’’بھلے ہی نیوزی لینڈ کی شکست ہوئی ہو، لیکن اس (اعجاز) نے اننگ میں 10 وکٹ لیے ہیں۔ یہ ایوارڈ اسے ہی دیجیے۔‘‘ کچھ دیگر لوگوں نے اس پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اصلی مین آف دی میچ اعجاز پٹیل ہیں کیونکہ انہوں نے ایسا کارنامہ انجام دیا ہے جو ٹیسٹ کرکٹ کی اتنی طویل تاریخ میں اس سے پہلے صرف 2 مرتبہ ہی ہوا ہے۔ روی چندرن اشون نے بھی اعجاز پٹیل کی گیندبازی کی تعریف کی اور ان کے کارنامہ کو تاریخی قرار دیا۔

دراصل کرکٹ میں ہمیشہ سے ہی گیندبازوں کے مقابلے بلے بازوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی رہی ہے۔ قوانین بھی بلے بازوں کی سہولت کے حساب سے بنائے جاتے رہے ہیں، اور گیندبازوں کے بارے میں سوچا تک نہیں جاتا۔ لیکن کرکٹ کے اصل شائقین گیندبازوں کے ساتھ ہو رہی ناانصافی پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ اسی لیے نیوزی لینڈ کی طرف سے کھیلنے والے اعجاز پٹیل کی حمایت میں ہندوستانی شیدائی بھی کھڑے ہیں۔