کچھ دنوں پہلے تک اقوام متحدہ جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی 6 سرکاری زبانیں تھیں اور سبھی طرح کے پیغامات ان 6 زبانوں میں پیش کیے جاتے تھے۔ گزشتہ 10 جون کو اقوام متحدہ نے مزید 3 زبانوں کو اس میں جوڑنے کی منظوری دے دی۔ اردو طبقہ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ ان تین زبانوں میں ایک زبان اردو بھی ہے۔ یعنی اقوام متحدہ اب جو بھی پیغامات جاری کرے گا، وہ اردو میں بھی ہوگا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اردو کے علاوہ مزید جن دو زبانوں کو منظوری دی گئی ہے وہ ہندی اور بنگلہ ہیں۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ہندوستان کے مستقل نمائندہ سفارت کار ٹی ایس تریمورتی نے کہا کہ ’’اس سال پہلی بار پیش کردہ تجویز میں ہندی زبان کو بھی شامل کیا گیا ہے، اور اس میں بنگلہ اور اردو کا بھی تذکرہ ہے۔ ہم ان تبدیلیوں کا استقبال کرتے ہیں۔‘‘
اس تعلق سے چھتیس گڑھ کے سابق ڈی جی پی اور مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے سابق سکریٹری ایم. ڈبلیو. انصاری نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُردو کے لیے عالمی سطح پر راہیں ہموار ہو رہی ہیں لیکن اس کی بقا کے لیے مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ایم. ڈبلیو. انصاری نے سبھی سے اردو پڑھنے اور بولنے کی اپیل کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اردو کا رسم الخط اختیار کرنا بہت ضروری ہے، کیونکہ اُردو کا فروغ اسی طرح ممکن ہے۔