اُس وقت سعودی عرب حکومت کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا جب پتہ چلا کہ مدینہ منورہ میں سونے اور تانبے کا ایک نیا ذخیرہ برآمد ہوا ہے۔ یہ خبر اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ سونے اور تانبے کے نئے ذخیرہ کا پتہ چلنے کی خبر سے مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار متوجہ ہوں گے، یعنی علاقے میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔ سعودی حکومت کو امید ہے کہ مائننگ سیکٹر میں اب زیادہ سرمایہ کاری دیکھنے کو ملے گی جس سے ملک کا تیل پر انحصار کم ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے جیولوجیکل سروے ڈپارٹمنٹ نے اس نئے ذخیرہ کے ملنے کا اعلان کیا۔ سعودی عرب کے جس علاقے میں یہ ذخیرہ ملا ہے وہ مدینہ کے اباالراہا، ام البراک شیلڈ، حجاز کی سرحدوں پر موجود ہے۔ مدینہ کے اس علاقے میں سونے کی دریافت اس لے بھی خاص ہے کیونکہ پہلے ام البراک شیلڈ میں سونے کی کمی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی میں سونے اور تانبے کا نیا ذخیرہ ملنے سے جو ممکنہ سرمایہ کاری ہوگی اس سے تقریباً چار ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہونے کی امید ہے۔ اس نئے ذخیرہ سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے سعودی عرب میں کانکنی کے لیے نئے امکانات بھی روشن ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی اس سیکٹر میں سرمایہ کاری کے بھی زیادہ مواقع میسر ہوں گے۔ یہ دریافت اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ’ویژن 2030‘ کے تحت ملک کا انحصار تیل پر کام کرنا چاہتے ہیں۔