لگاتار ترقی کا زینہ چڑھ رہے طبی سائنس کو مزید ایک کامیابی ملی ہے۔ انسانی جسم میں ایک نئے عضو کی دریافت ہوئی ہے جسے ماہرین طب بڑا کارنامہ بتا رہے ہیں۔ یہ عضو ہمارے جبڑے کے نچلے حصے میں آخری سرے پر واقع ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ میسیٹر کے اندر موجود پٹھوں کی گہری سطح ہے۔
جدید جسمانی ساخت سائنس (اناٹومی سائنس) کی کتابوں میں لکھا گیا ہے کہ میسیٹر پٹھوں میں دو سطحیں ہوتی ہیں۔ ایک گہری اور دوسری ہلکی۔ کچھ تاریخی طبی دستاویزوں میں یہ ضرور درج تھا کہ میسیٹر میں پٹھوں کی ایک تیسری سطح بھی ہو سکتی ہے۔ حالانکہ اس کی جگہ سے متعلق کوئی جانکاری نہیں دی گئی تھی۔ سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے طے کیا تھا کہ تاریخی دستاویزوں کے دعووں کی وہ جانچ کریں گے۔ اس کے لیے انھوں نے 12 انسانی ’کیڈیور ہیڈس‘ یعنی مردہ انسان کے سر کو چیرا اور باریکی سے مطالعہ کیا۔
’اینلس آف اناٹومی‘ رسالہ میں شائع ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائنسدانوں کو جبڑے کے پچھلے حصے، یعنی میسیٹر پٹھوں میں ایک گہری سطح دکھائی دی۔ بناوٹ کی بنیاد پر یہ بقیہ دو سطحوں سے بالکل مختلف ہے۔ یہ پٹھہ یعنی عضو دراصل ہڈی جیسا دکھائی دیتا ہے۔ تحقیق میں شامل سائنسداں جلویا میجی کا کہنا ہے کہ یہ نیا عضو نچلے جبڑے کو اوپر اٹھانے، کھینچنے اور چلانے میں مدد کرتی ہے۔ گویا کہ یہ عضو نہ ہوتا تو انسان کے لیے کچھ بھی کھانا یا چبانا محال ہو جاتا۔