اس دنیا میں تقریباً پانچ درجن اسلامی ممالک ہیں، لیکن دیگر ممالک میں بھی مسلمانوں کی تعداد بے شمار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ملک میں مسلمانوں کے لیے عبادت گاہ یعنی مسجد موجود ہے۔ کسی ملک میں لاتعداد مساجد ہیں تو کسی ملک میں کم، لیکن ہیں ضرور۔ حالانکہ کچھ ممالک میں مسلمانوں کو کئی طرح کے مسائل اور پابندیوں کا سامنا ہے۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا میں دو ممالک ایسے ہیں جہاں ایک بھی مسجد نہیں۔ حالانکہ یہاں مسلم آبادی موجود ہے۔

ہم جن دو ممالک کی بات کر رہے ہیں، وہ ہیں سلوواکیہ اور استونیا۔ یہ دونوں یوروپی ممالک ہیں اور ان کا شمار دنیا کے خوشحال ممالک میں ہوتا ہے۔ وہاں ایک بھی مسجد نہ ہونے کی یہ دلیل دی جاتی ہے کہ مسلمانوں کی آبادی انتہائی کم ہے۔ حالانکہ وہاں کئی بار مسجد تعمیر کرانے کا مطالبہ ہوا، لیکن حکومتوں نے اجازت نہیں دی۔ مسجد تعمیر کو لے کر کئی بار تنازعات بھی ہو چکے ہیں۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ سلوواکیہ اور استونیا میں ایک بھی مسجد نہیں ہے تو لوگ نماز کہاں پڑھتے ہیں؟ وہاں رہنے والے مسلمان اپنے گھروں میں یا پھر کسی کلچرل سنٹر میں عبادت کرنے کو مجبور ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سلوواکیہ میں مسلم آبادی 0.2 فیصد اور استونیا میں 0.14 فیصد یعنی تقریباً 1500 ہے۔ یہ مردم شماری 2011 کی ہے، یعنی گزشتہ 10 سالوں میں یہ آبادی بڑھی ہوگی۔ پھر بھی حکومت مسجد تعمیر کرانے کی اجازت نہیں دے رہی۔