ٹوئٹر، فیس بک کے ساتھ ساتھ وہاٹس ایپ پر برقع نشیں ایک لڑکی کے اغوا کی ویڈیو تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لڑکی برقع پہنے اور پیٹھ پر بیگ لٹکائے سڑک پر جا رہی ہے۔ اچانک ایک کار اس کے آگے آ کر کھڑی ہوتی ہے، اور لڑکی کے پیچھے سے آ رہا ایک نوجوان اسے دھکا دے کر جبراً کار میں بٹھا دیتا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ لوگ لکھ رہے ہیں ’’اپنی بچیوں کی حفاظت کریں۔‘‘ کچھ لوگوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ایک سازش کے تحت مسلم خواتین کو اغوا کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان میں بڑھ رہے فرقہ وارانہ حملوں اور اقلیتی طبقہ کے خلاف ہو رہے مظالم کے پیش نظر پہلی نظر میں ویڈیو کے ساتھ لکھا جا رہا پیغام سچ معلوم پڑتا ہے۔ لیکن ایک نیوز پورٹل نے کافی تحقیق کے بعد پتہ چلایا کہ وائرل ویڈیو میں فرقہ واریت کا عنصر موجود نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو مغربی بنگال کا ہے، اور یہ بھی غلط ثابت ہوا۔ نیوز پورٹل کے مطابق اس نے ویڈیو کی ’کی-فریمنگ‘ کر کے گوگل ریورس امیج ٹول پر تلاش کیا تو ایک میڈیا رپورٹ ملی۔ اس سے پتہ چلا کہ وائرل ویڈیو بنگلہ دیش کا ہے جہاں ایک طالبہ کا کچھ لوگوں نے اغوا کر لیا تھا۔ اغوا کی وجہ تھی یکطرفہ محبت۔ بعد میں سی سی ٹی وی کی بنیاد پر دونوں ملزمین جسیم الدین اور کوثر میاں کو پکڑ لیا گیا۔