بی آر ڈی میڈیکل کالج، گورکھپور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر کفیل احمد خان کے خلاف کئی طرح کے کیسز کیے گئے اور کچھ معاملوں میں تو انھیں جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی، لیکن انھیں عدالت کی طرف مختلف کیسز میں دھیرے دھیرے راحت ملتی جا رہی ہے۔ ایک معاملہ میں آج بھی انھیں الٰہ آباد ہائی کورٹ سے اس وقت راحت ملی جب 31 جولائی 2019 کو پاس کیے گئے معطلی کے آرڈر پر روک لگا دی گئی۔ ساتھ ہی الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے 4 ہفتے میں عرضی کا جواب دینے کو کہا ہے۔ اب اس معاملے کی سماعت آئندہ 11 نومبر کو ہوگی۔
دراصل ڈاکٹر کفیل خان نے بی آر ڈی میڈیکل کالج سے اپنی معطلی کے خلاف ایک عرضی داخل کی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں جب ڈائریکٹوریٹ دفتر لکھنؤ سے وابستہ تھا تو اسی وقت بہرائچ میں انسیفلائٹس بیماری کی وجہ سے ایک ہفتے میں 70 بچوں کی موت ہو گئی تھی۔ ایسے میں عرضی گزار علاج کرنے وہاں گیا تھا اور عرضی گزار کو بغیر اجازت جبراً بچوں کا علاج کرنے و حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں معطل کر دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر کفیل نے عرضی میں یہ بھی کہا کہ معطلی کے دو سال بعد بھی جانچ پورا نہیں ہوا۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سرل شریواستو نے محکمہ جاتی جانچ ایک مہینے میں مکمل کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ اس تعلق سے رپورٹ جمع کی جائے۔