مہاراشٹر کی سیاست میں گزشتہ دنوں خوب اتھل پتھل دیکھنے کو ملی۔ کچھ ہی دنوں میں ادھو ٹھاکرے کے ہاتھ سے حکومت نکل کر ایکناتھ شندے کے ہاتھ میں چلی گئی۔ لیکن اس ’کھیلا‘ کے پیچھے کون لوگ کھڑے تھے، اس سوال کا جواب لگاتار سیاسی ماہرین بھی تلاش کرتے رہے۔ 4 جولائی کو مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ مہاراشٹر میں اقتدار تبدیلی کے پیچھے تین لوگوں کی طاقت کام کر رہی تھی۔
دراصل ایکناتھ سوموار کو شیوسینا میں ہوئی بغاوت اور اس میں ملی کامیابی کے پیچھے کا راز بتا رہے تھے۔ انھوں نے اس کامیابی کا سہرا بی جے پی کے تین اہم چہروں کے سر باندھا۔ یہ تین نام ہیں نریندر مودی، امت شاہ اور دیویندر فڑنویس۔ ایکناتھ شندے نے کہا کہ ’’ہماری تعداد کم تھی (بی جے پی کے مقابلے میں)، لیکن وزیر اعظم مودی نے ہمیں آشیرواد دیا۔ انھوں نے حلف برداری سے پہلے مجھ سے کہا تھا کہ وہ میری ہر ممکن مدد کریں گے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں ’’امت شاہ صاحب نے کہا کہ وہ ہمارے پیچھے چٹان کی طرح کھڑے رہیں گے۔‘‘
سب سے زیادہ تعریف ایکناتھ شندے نے کی فڑنویس کی۔ بغل میں بیٹھے فڑنویس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں ’’سب سے بڑے فنکار تو یہ ہیں۔ گجرات سے گواہاٹی جانے کے بعد ہم تب ملتے تھے جب میرے ساتھی اراکین اسمبلی سو رہے ہوتے تھے۔ ان کے جاگنے سے پہلے میں (گواہاٹی) لوٹ آتا تھا۔‘‘ ایکناتھ کے اس بیان پر فڑنویس شرماتے ہوئے نظر آئے۔