رام ولاس پاسوان کی موت کے بعد شروع ہوا لوک جن شکتی پارٹی کا جھگڑا اس وقت عروج پر ہے۔ رام ولاس کے بیٹے چراغ پاسوان اور ان کے بھائی پشوپتی کمار پارس دونوں ہی پارٹی پر اپنی دعویداری پیش کر رہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ پارٹی دو گروپ میں منقسم ہو گئی ہے۔ اس وقت بہار میں دو اسمبلی سیٹوں کے لیے ضمنی انتخاب ہونا ہے جس کے لیے دونوں ہی گروپ اپنا امیدوار اتارنا چاہتے ہیں۔ مسئلہ یہ کھڑا ہو گیا کہ لوک جن شکتی پارٹی کا انتخابی نشان ’بنگلہ‘ کون استعمال کرے گا۔
چراغ پاسوان لوک جن شکتی پارٹی کا سربراہ خود کو بتاتے ہوئے الیکشن کمیشن پہنچ گئے اور پھر کمیشن نے ’بنگلہ‘ انتخابی نشان کا استعمال کرنے سے دونوں ہی گروپ کو روک دیا۔ اب الیکشن کمیشن نے دونوں ہی گروپ کے لیے پارٹی کا الگ الگ نام اور الگ الگ انتخابی نشان جاری کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے چراغ پاسوان کی پارٹی کو ’لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)‘ نام دیا ہے اور انتخابی نشان ’ہیلی کاپٹر‘ مہیا کیا ہے۔ دوسری طرف پشوپتی کمار پارس کی پارٹی کا نام ’راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی‘ رہے گا اور انھیں انتخابی نشان ’سلائی مشین‘ الاٹ کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد اب چراغ پاسوان اور پشوپتی کمار پارس دونوں ہی تاراپور اور کشیشور استھان اسمبلی سیٹوں پر آئندہ 30 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب میں اپنا امیدوار اتار سکیں گے۔ ضمنی انتخاب کے لیے نامزدگی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔