کپڑوں کی مشہور کمپنی ’فیب انڈیا‘ کا ایک اشتہار تنازعہ کا اس قدر شکار ہوا کہ کمپنی نے اشتہار ہی واپس لے لیا۔ اشتہار میں دیوالی جیسا ماحول دکھایا گیا تھا، لیکن اس کو نام دے دیا گیا تھا ’جشنِ رواج‘۔ ہندو طبقہ اس نام سے اتنا ناراض ہوا کہ سوشل میڈیا پر فیب انڈیا کو بائیکاٹ کرنے کی مہم چلا دی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ فیب انڈیا نے پہلے اشتہار کے بارے میں اپنی صفائی دی، اور پھر اشتہار کو بھی واپس لے لیا۔
’جشنِ رواج‘ اشتہار پر 18 اکتوبر سے ہی ہنگامہ برپا ہے۔ سیاسی لیڈران سے لے کر صنعت کار تک فیب انڈیا کے اس اشتہار کو ہندو روایات کے خلاف بتا رہے ہیں۔ بھارتیہ جنتا یوا مورچہ (بی جے وائی ایم) کے قومی صدر تیجسوی سوریا نے تو صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ دیوالی ’جشنِ رواج‘ نہیں ہے۔ منی پال گلوبل ایجوکیشن کے چیئرمین موہن داس پئی نے بھی فیب انڈیا کے اشتہار کو شرمناک بتایا اور اس کی مذمت کی۔
ہنگامہ بڑھتے دیکھ فیب انڈیا نے اپنی صفائی بھی پیش کی ہے۔ ایک میڈیا ادارہ سے بات کرتے ہوئے کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ ’’فیب انڈیا میں ہم ہمیشہ ہندوستان اور اس کی لاتعداد روایات کا جشن مناتے ہیں۔ جشنِ رواج کے تحت جو بھی پروڈکٹ آئے ہیں، وہ ہندوستانی روایات کا جشن ہیں۔ یہ دیوالی کلیکشن نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی بتایا کہ ’’فیب انڈیا کا دیوالی کلیکشن ’جھلمل سی دیوالی‘ نام سے آ رہا ہے جو ابھی لانچ نہیں کیا گیا ہے۔‘‘