متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی کے بعد ایسے بیانات کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے جس میں ان قوانین کو دوبارہ نافذ کیے جانے کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس سے کسانوں اور اپوزیشن لیڈران یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کہیں محض انتخابی فائدے کے لیے ان قوانین کی واپسی تو نہیں ہوئی۔ تازہ بیان راجستھان کے گورنر کلراج مشرا کا سامنے آیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زرعی قوانین کسانوں کے حق میں تھے۔ حکومت نے کسانوں کو سمجھانے کی لگاتار کوشش کی، پھر بھی کسانوں نے تحریک ختم نہیں کی۔ آخر میں حکومت نے اسی میں بہتری سمجھی کہ قانون واپس لے لیا جائے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ آنے والے دنوں میں اگر ضرورت پڑی تو دوبارہ یہ قانون بنایا جائے گا۔

غور طلب ہے کہ کلراج مشرا سے پہلے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے بھی اس تعلق سے بیان دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ بل بنتے ہیں، بگڑتے ہیں، اور پھر واپس آ جاتے ہیں۔ بی جے پی لیڈر اور بہار کے وزیر زراعت امریندر پرتاپ سنگھ کی سوچ بھی کچھ ایسی ہی ہے۔ انھوں نے گزشتہ دنوں میڈیا سے کہا کہ ’’زرعی قوانین ابھی واپس ضرور لے لیے گئے ہیں، لیکن آنے والے وقت میں اسے پھر سے نافذ کیا جائے گا۔‘‘ فرخ آباد سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ مکیش راجپوت نے تو زرعی قوانین واپس لیے جانے کے وزیر اعظم مودی کے فیصلے پر نااتفاقی بھی ظاہر کی۔