مرکزی حکومت کے ذریعہ متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کے اعلان کے بعد کسانوں نے اپنی تحریک بھلے ہی ختم کر دی تھی، لیکن ساتھ ہی ’کسان سنیوکت مورچہ‘ نے کہا تھا کہ کسانوں پر دائر مقدمات واپس نہیں لیے گئے، اور ایم ایس پی کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا تو وہ دوبارہ تحریک شروع کریں گے۔ 15 جنوری کو ہوئی کسان سنیوکت مورچہ کی میٹنگ میں حکومت کے خلاف ایک بار پھر انقلاب کا نعرہ بلند کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ کسان لیڈروں نے 31 جنوری کو ’یومِ وعدہ خلافی‘ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دن حکومت کے پُتلے پھونکے جائیں گے اور سبھی ضلع ہیڈکوارٹرس پر مظاہرہ ہوگا۔

کسان لیڈر یُدھویر سنگھ نے میٹنگ کے بعد حکومت کے خلاف ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایم ایس پی کمیٹی کو لے کر حکومت نے اب تک رابطہ نہیں کیا ہے۔ ہریانہ کو چھوڑ کر کسی دوسری ریاست میں مقدمہ واپسی اور معاوضہ کو لے کر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس لیے ایک بار پھر کسان حکومت کے خلاف آواز بلند کریں گے۔

حکومَت کے مایوس کن رویہ سے ناراض کسان لیڈروں نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ یکم فروری سے یوپی میں بی جے پی مخالف مہم چلائی جائے گی۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے لکھیم پور جانے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ لکھیم پور کھیری معاملے میں ایس آئی ٹی رپورٹ کے باوجود مرکزی حکومت وزیر مملکت برائے داخلہ ٹینی کو بچا رہی ہے۔