افغانستان میں طالبان حکومت تشکیل پانے کے بعد ملک کے حالات بہتر ہونے کی جگہ کشیدہ ہی ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک طرف طالبان ہر شعبہ میں اپنے لوگوں کو شامل کر رہا ہے، اور دوسری طرف اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو طالبان لیڈران و کارکنان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس درمیان 21 جنوری یعنی جمعہ کے روز افغانستان کے صوبہ تخار واقع شہر تالقان کی ایک مسجد میں امامت کے لیے جھگڑا ہونے کی خبر سامنے آ رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ طالبان کے لوگ اپنا امام تعینات کرنا چاہتے تھے جس پر تنازعہ شروع ہو گیا۔
افغان میڈیا رپورٹس کے مطابق امامت کو لے کر جھگڑا نمازِ جمعہ کے دوران ہوا۔ شہر تالقان واقع جامع مسجد میں ٹھیک نمازِ جمعہ کے وقت نئے امام کی تعیناتی کا معاملہ سامنے آیا۔ اس پر سابق امام کے حامی ناراض ہو گئے اور فائرنگ شروع کر دی۔ حالات کشیدہ دیکھ کر مسجد میں موجود لوگ جان بچانے کے لیے محفوظ مقام کی تلاش کرنے لگے۔ سابق امام کے حامی نہیں چاہتے تھے کہ مسجد میں طالبان کے ذریعہ امام کی تعیناتی ہو۔
مسجد میں جھگڑا ہونے اور گولیاں چلنے کی خبر ملنے پر مسلح طالبان جنگجو سابق امام کو گرفتار کرنے پہنچ گئے۔ اس پورے واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسجد احاطے میں جھگڑے کے بعد گولیاں چلنے سے افرا تفری کا ماحول ہے۔ اس واقعہ میں کسی کے ہلاک ہونے یا زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔