کیرالہ سے تعلق رکھنے والے سینئر لیڈر پی. سی. جارج کو مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض بیان دینے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کانگریس کے سابق لیڈر جارج پر الزام ہے کہ انھوں نے غیر مسلموں سے کہا کہ وہ مسلم ریسٹورینٹ میں چائے نہ پئیں کیونکہ اس میں نامرد بنانے والی بوندیں ڈالی جاتی ہیں۔ اس تعلق سے پولس نے از خود نوٹس لیا اور اتوار کی صبح کوٹایم میں ایراٹوپیٹا واقع جارج کی رہائش گاہ سے انھیں حراست میں لے لیا۔

بتایا جاتا ہے کہ ریاستی پولس چیف انل کانت کی ہدایت کے بعد ترووننت پورم واقع فورٹ تھانہ کی پولس نے سابق رکن اسمبلی جارج کے خلاف یہ کارروائی کی۔ افسران کے مطابق جارج کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153اے (مختلف طبقات کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔

غور طلب ہے کہ جارج نے 29 اپریل کو اننت پوری ہندو مہاسمیلن کے تحت منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریاست کے غیر مسلم افراد سے گزارش کی تھی کہ وہ مسلم طبقہ کے ذریعہ چلائی جا رہی دکانوں میں چائے پینے سے پرہیز کریں، کیونکہ وہاں ’نامردی کا سبب بننے والی بوندوں‘ سے بنی چائے فروخت کی جا رہی ہے۔ جارج نے مسلم چائے فروشوں پر الزام لگایا کہ ان کا مقصد ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے دیگر طبقات کے لوگوں کو نامرد بنانا ہے۔ کیرالہ میں برسراقتدار سی پی آئی (ایم) اور اپوزیشن پارٹی کانگریس نے جارج کے اس تبصرے کی شدید مذمت کی تھی۔