جرمنی میں نازیوں کے ذریعہ 40 کی دہائی میں اور اس سے قبل بھی یہودیوں کا قتل عام کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اسٹٹ تھوف کانسنٹریشن کیمپ میں بھی منصوبہ بندی کے ساتھ ہزاروں افراد کا قتل ہوا تھا اور 1943 سے 1945 تک اسٹٹ تھوف کنسٹریشن کیمپ کے کمانڈر پال ورنر ہوپّے کی سکریٹری ارمگارڈ فرچنر تھیں۔ ان پر 10 ہزار سے زیادہ قتل کے معاملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس وقت فرچنر 96 سال کی ہیں اور 30 ستمبر کو جب جرمنی میں مقدمہ کی سماعت ہونے والی تھی تو اس سے پہلے ہی وہ خاموشی کے ساتھ فرار ہو گئیں۔
اتجیہو میں عدالت کو بتایا گیا کہ جمعرات کی صبح سے ہی فرچنر فرار ہیں۔ ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ عدالت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’اس نے اپنے گھر کو اس صبح ہی چھوڑ دیا۔ اس نے ٹیکسی لی اور فرار ہو گئی۔‘‘ آج عدالت میں فرچنر کے وکیل وولف مولکینٹن موجود تھے، لیکن انھوں نے صحافیوں کے سامنے کوئی بیان نہیں دیا۔
غور طلب ہے کہ اسٹٹ تھوف کانسٹریشن کیمپ میں 65 ہزار لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا تھا۔ ان میں یہودی، پولش اور سوویت جنگ بندی بھی شامل تھے۔ بہرحال، ارمگارڈ فرچنر جرمنی میں کئی دہائیوں بعد پہلی خاتون ہیں جس پر نازیوں کے ساتھ ملی بھگت کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے۔ اگر وہ گرفتار ہوتی ہیں تو سب سے پہلے ان کا میڈیکل ٹیسٹ کیا جائے گا۔