5 اکتوبر کو وہ رپورٹ جاری کر دی گئی، جس کو لے کر گزشتہ کچھ دنوں سے فرانس میں کافی ہلچل مچی تھی۔ اس رپورٹ نے فرانس کے کیتھولک چرچ میں معصوم بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کی گھناؤنی تصویر سب کے سامنے لا دی ہے۔ جاری فرانسیسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 70 سالوں میں 3 لاکھ 30 ہزار بچے پادری یا چرچ اسٹاف کے ذریعہ جنسی استحصال کے شکار ہوئے ہیں۔
تاریخ میں پہلی بار فرانس کے چرچ میں بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال پر مبنی کوئی جامع رپورٹ سامنے آئی ہے اور اس نے سبھی کو حیران و ششدر کر دیا ہے۔ اس فرانسیسی رپورٹ کو جاری کرنے والے خود مختار ادارہ کے سربراہ جین مارک ساوے نے بتایا کہ جو اندازے سامنے رکھے گئے ہیں وہ سائنسی تحقیق کی بنیاد پر ہیں۔ یہ جرائم پادریوں اور دیگر مذہبی اشخاص کے ساتھ ساتھ ان غیر مذہبی لوگوں کے ذریعہ بھی کیے گئے ہیں جو کسی نہ کسی طرح سے چرچ سے وابستہ تھے۔ ساوے نے یہ بھی بتایا کہ جنسی استحصال کے متاثرین میں 80 فیصد لڑکے تھے۔
2500 صفحات پر مبنی یہ رپورٹ ایسے وقت میں دنیا کے سامنے آئی ہے جب فرانس کے کیتھولک چرچ پہلے ہی اپنے اسٹاف اور پادریوں کے سیاہ کارناموں کی وجہ سے دنیا میں بدنام ہو رہے ہیں۔ ڈھائی سال کی محنت سے تیار اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنسی استحصال کرنے والے تقریباً 3000 لوگوں میں سے دو تہائی پادری تھے۔