فرانس میں ایک ٹی وی ڈاکومنٹری پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔ ڈاکومنٹری مسلمانوں پر مبنی ہے اور الزام ہے کہ اس میں مسلم طبقہ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ اس ڈاکومِنٹری سے متعلق حکومت فرانس کو زبردست تنقید کا سامنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ فرانسیسی صحافیوں نے ملک کی خفیہ ایجنسی کے ساتھ مل کر ملک کے مسلمانوں کو ہدف بناتے ہوئے یہ ڈاکومنٹری بنائی ہے۔

ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر ترکی کے ایک سرکاری چینل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ ڈاکومنٹری اتوار کی شام ’ایم6‘ نامی مقامی فرانسیسی چینل نے اپنے پروگرام ’فوربیڈن زون‘ میں نشر کیا۔ ڈاکومنٹری کا نام تھا ’فیسڈ وِتھ دی ڈینجر آف ریڈیکل اسلام، دی رسپانس آف دی اسٹیٹ‘ یعنی سخت گیر اسلام کا خطرہ اور حکومت کا رخ۔ ڈاکومنٹری میں جن مسلمانوں نے کام کیا تھا، ان میں سے ایک نوعمر خاتون لیلیا بوجیان کا کہنا ہے کہ ’’ڈاکومنٹری کے لیے انھیں غلط طرح سے استعمال کیا گیا ہے۔‘‘

سوشل میڈیا پر بوجیان نے ایک جذباتی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے ’’خوتین طویل مدت سے خاموش ہیں۔ لیکن آج ایک مسلم اور فرانسیسی لیلیا بوجیان خاموش نہیں رہے گی۔ میں چیزوں کو ایسے ہی نہیں چلنے دوں گی۔ فوربیڈن زون کے صحافیوں نے مجھے دھوکہ دیا اور مجھے استعمال کیا۔‘‘ اس درمیان ایک حقوق انسانی کارکن نے بتایا کہ ڈاکومِنٹری نشر ہونے کے بعد فرانسیسی حکومت نے ان دکانوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا جو اسلامی لباس، بغیر آنکھوں والی گڑیا اور مذہبی کتابیں فروخت کرتے ہیں۔