گروگرام میں جن 37 مقرر کردہ کھلے مقامات پر مسلم طبقہ نمازِ جمعہ پڑھتا تھا، 5 نومبر کو ان میں سے 29 مقامات پر ہی نمازِ جمعہ ہوئی۔ 8 مقامات پر دی گئی اجازت پولس انتظامیہ نے گزشتہ دنوں واپس لے لی تھی۔ اب اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ باقی 29 کھلے مقامات پر بھی نمازِ جمعہ پڑھنے کی اجازت واپس لی جا سکتی ہے۔ ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں کے ذریعہ اعتراض کیا جاتا ہے تو دیگر مقامات پر بھی نماز کی اجازت منسوخ کی جا سکتی ہے۔
غور طلب ہے کہ کھلے میں نماز کو لے کر جاری مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے لیے ایس ڈی ایم، اے سی پی اور ہندو-مسلم طبقات کے کچھ اہم اراکین کے علاوہ سول سوسائٹی کے لوگوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی ہے۔ ساتھ ہی انتظامیہ نے مسلم طبقہ کو یقین دلایا ہے کہ جن لوگوں کو کھلے میں نماز ادا کرتے وقت پریشانی ہو رہی تھی، انھیں سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔
اس درمیان ’نہرو یوا سنگٹھن ویلفیئر سوسائٹی چیریٹیبل ٹرسٹ‘ کے سربراہ واجد خان نے 90 ایسے مقامات کی فہرست پیش کی ہے جہاں جمعہ کی نماز ادا کی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف گروگرام اے سی پی امن یادو کا کہنا ہے کہ مسئلہ کا حل مناسب طریقے سے تلاش کیا جا رہا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی سبھی فریق سے بات کر کے مناسب راستہ نکل جائے گا۔