اللہ رب العالمین نے سورۂ نساء میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کواپنی اطاعت قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی فرمایا کہ جو اس اطاعت سے منھ پھیرتا ہے، رسول اکرمؐ کو اس پر نگہبان نہیں بنایا گیا، بلکہ آپ اس سے بری ہیں۔ اللہ رب العالمین نے سورۂ نساء ہی میں دوسرے مقام پر اپنی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دے کر ارشاد فرمایا کہ تم اپنے تمام اختلافی مسائل میں اللہ اور اس کے رسول کی جانب رجوع کرو، اور اگر اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو یہ ضابطہ تمھارے لیے خیر اور بھلائی کا ضابطہ ہے۔
رسول اکرمؐ کا بذات خود فرمان ہے جو صحیح بخاری اور صحیح مسلم کے اندر موجود ہے کہ جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی۔ نیز آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ میری امت کے تمام افراد جنت میں داخل ہوں گے، سوائے ان لوگوں کے جو نافرمانی اور سرکشی کرتے ہیں۔ صحابہ کرام نے دریافت کیا کہ یہ سرکشی کرنے والے لوگ کون ہیں؟ تو آپؐ نے فرمایا میری نافرمانی کرنے والے لوگ سرکش و نافرمان ہیں۔ مسند احمد، ابوداؤد، حاکم، ترمذی اور ابن ماجہ کی صحیح احادیث کے مطابق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی ہے کہ عنقریب ایسا وقت آنے والا ہے کہ لوگ قرآن مجید کے بہانہ سے میری احادیث اور مجھے جھٹلانے لگیں گے۔