اللہ رب العالمین نے سورۂ آل عمران میں ارشاد فرمایا ہے کہ ’’اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم، اگر آپ بدزبان اور سخت دل ہوتے تو یہ لوگ آپ کے ارد گرد جمع نہ ہوتے۔‘‘ اللہ تعالی نے یہ بھی فرمایا کہ ’’آپ درگزر سے کام لیں، نیک کاموں کی تعلیم دیں اور جاہلوں سے کنارہ کشی اختیار کریں۔‘‘ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی کسی سے انتقام نہیں لیا، الا یہ کہ اللہ کی حرمت کی پامالی کی جا رہی ہو تو آپ اللہ کے لیے بدلہ لیا کرتے تھے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی عفو و درگزر اور معاف کرنے سے تعبیر تھی۔ رسول اکرم محمدؐ کبھی بھی کسی پر ناراض نہیں ہوتے اور نہ ہی کسی سے بدلہ لیا کرتے تھے۔ بلکہ اپنے جانی دشمنوں کوبھی معاف فرما دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جس یہودی عورت نے زہر دیا، آپ نے اس کو بھی معاف فرما دیا۔ جس یہودی شخص نے آپ پر جادو کیا، اسے بھی آپ نے معاف فرما دیا۔ فتح مکہ کے موقع سے آپ نے اپنے ان دشمنوں کے لیے عام معافی کا اعلان فرما دیا جن دشمنوں نے آپ کو جان سے مارنے کی کوشش کی، آپ کی توہین کی، آپ کا مذاق اڑایا اور آپ کے خلاف لوگوں کو اکسانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، سب کو آپ نے معاف فرما دیا، اور کبھی کسی سے بدلہ نہیں لیا۔

(خطبہ: مولانا محمد رحمانی مدنی)