ریاست ہریانہ میں یمنا نگر واقع نگّل گاؤں میں مسلمانوں کے درمیان خوف کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کئی مسلم افراد خوف کے عالم میں ہجرت کے لیے مجبور ہیں۔ اس سلسلے میں 26 مارچ کو سیکٹر-28 میں ’جنوادی ادھیکار سبھا‘ نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ پریس کانفرنس میں ایڈووکیٹ مندیپ سنگھ نے بتایا کہ مسلم گھروں میں گھس کر حملہ ہوا ہے، وہ ہجرت کے لیے مجبور ہیں۔ پولس کوئی تعاون نہیں کر رہی۔
پریس کانفرنس میں متاثرین کو انصاف دینے کی اپیل کی گئی اور ملزمین کو گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ انتظامیہ سے متاثرین کو معاوضہ دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے کیونکہ مسلم گھروں میں کافی توڑ پھوڑ ہوئی ہے۔
مندیپ نے بتایا کہ 22 فروری کو ہمیں مسلم گھروں پر حملے کی اطلاع ملی۔ اس کے بعد ٹیم نے نگّل گاؤں جا کر معائنہ کیا۔ پتہ چلا کہ ایک رات ’جاگرن‘ میں ڈی جے دیر رات تک بجتا رہا۔ اس کی شکایت مسلمانوں نے پولس سے کی تو ڈی جے بند کرا دیا گیا۔ ناراض لوگوں نے اگلے دن پنچایت کی اور حملے کا منصوبہ بنایا۔ منصوبہ کے مطابق مسلم گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی جس میں 15 افراد زخمی ہوئے۔ اس معاملے میں 33 لوگوں کے خلاف نامزد کیس درج ہے۔ شکایت دہندہ کمال خان نے بتایا کہ ان کے گھر سے ہی حملے کی شروعات ہوئی تھی۔ ڈی ایس پی نے ایس آئی ٹی تشکیل دے دی ہے، لیکن دباؤ میں کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔