مرکزی حکومت خالص زیورات کے کاروبار کو یقینی بنانے کے لیے ’ہال مارک‘ قانون کو سختی سے نافذ کرنے والی ہے۔ جویلرس کو 30 نومبر تک جو راحت دی گئی تھی، اس کی ڈیڈ لائن آج ختم ہو جائے گی۔ یعنی کہ اب ہال مارکنگ قوانین و ضوابط پر سختی کے ساتھ عمل کرنا لازمی ہے۔ ایسا نہ کرنے والے جویلرس کے خلاف سخت کارروائی بھی ہو سکتی ہے، جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔
دراصل ملک بھر کے 256 اضلاع میں ہال مارکنگ کو لازمی کر دیا گیا ہے۔ اس کے تحت جن جویلرس کا ٹرن اوور 40 لاکھ سے زیادہ ہے، یا پھر وہ رجسٹرڈ ہیں، تو ان کی دکان میں ہر جویلری پر ہال مارک ہونا لازمی ہے۔ اس کے علاوہ فروخت کیے جانے والے سبھی زیورات پر بھی ہال مارکنگ لازمی ہے۔
جویلرس کے لیے کچھ گائیڈلائنس بنائی گئی ہیں، جن میں سب سے زیادہ اہم ہے دکان کے باہر ایک ڈسپلے بورڈ لگانا جس میں لکھا ہو ’اس دکان پر ہال مارک کی جویلری ملتی ہے‘۔ اس کے علاوہ گاہکوں کو ہال مارک دکھانے کے لیے 10x کا گلاس ہونا چاہیے، اور ہال مارکنگ قیمت کے بارے میں جانکاری دینے کے لیے دکان کے اندر ہی ایک چارٹ بنانا لازمی ہے۔ اتنا ہی نہیں، ہر دکان کے اندر بی آئی ایس کا نمبر اور پتہ کا ایک ڈسپلے ہونا بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ ظاہر ہے ہال مارکنگ ہونے پر زیورات کی قیمت میں اضافہ ہوگا، یعنی خریدار بھی اس سے متاثر ہوں گے۔