گلوبل وارمنگ کے منفی اثرات دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس کا اثر صرف معیشتوں پر نہیں پڑ رہا بلکہ انسانی ذہن بھی متاثر ہو رہا ہے۔ ایک نئے گلوبل سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تبدیلی سے نوجوانوں میں بے چینی بڑھی ہے اور وہ انتشار کی کیفیت میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ سروے میں شامل تقریباً 60 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کچھ سالوں میں موسم سے جڑے تباہناک واقعات سے منفی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ حالات ایسے ہیں کہ کئی نوجوان آنے والے دنوں میں بچے تک پیدا نہیں کرنا چاہتے تاکہ انھیں دنیا کی تباہی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ لوگ ایسا محسوس کرنے لگے ہیں جیسے دنیا اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے۔

مذکورہ سروے باتھ یونیورسٹی نے 5 دیگر یونیورسٹیوں کے ساتھ مل کر 10 ممالک میں کرایا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ ماحولیاتی تبدیلی کو لے کر اب تک کا سب سے بڑا سروے ہے جس میں 16 سال سے 25 سال تک کے تقریباً 10 ہزار لوگوں نے حصہ لیا۔

سروے کے مطابق 10 میں سے 4 نوجوان بچے پیدا نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ اپنے بچوں کو تباہی والے حالات کا سامنا کرتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ ایک نوعمر لڑکے نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ ’’میں مرنا نہیں چاہتا، لیکن ایک ایسی دنیا میں بھی نہیں رہنا چاہتا جہاں مجھے روز جانوروں، انسانوں اور بچوں کی زندگی محال کرنے والی خبریں دیکھنے کو ملتی ہوں۔‘‘