جن پانچ ریاستوں میں آئندہ ماہ اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، ان میں گوا بھی شامل ہے۔ 40 اسمبلی سیٹوں والی اس ریاست میں بی جے پی برسراقتدار ہے، لیکن اس کے لیے حالات بہتر نظر نہیں آ رہے۔ دوسری طرف کانگریس اپنی فتح کا دعویٰ کر رہی ہے، لیکن خوفزدہ بھی ہے۔ خوف کی وجہ ہے بی جے پی کا ’ہارس ٹریڈنگ‘ یعنی اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت والا رویہ۔
دراصل 2017 کے گوا اسمبلی انتخاب میں کانگریس 17 سیٹوں پر جیت درج کر سب سے بڑی پارٹی بنی تھی۔ اس کے باوجود حکومت بی جے پی نے تشکیل دی۔ کانگریس کے 10 اراکین اسمبلی نے پارٹی چھوڑ کر بی جے پی کا دامن تھام لیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار کانگریس نے بہت سوچ سمجھ کر امیدواروں کا انتخاب کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں کانگریس نے اپنے امیدواروں کو مندر، چرچ اور درگاہ لے جا کر انھیں وفاداری کا حلف دلایا ہے۔ یعنی انتخاب میں کامیابی کے بعد وہ کانگریس کا ساتھ نہ چھوڑیں اس کے لیے انھیں مذہبی بندھن میں باندھا گیا ہے۔
کانگریس 22 جنوری کو اپنے 34 امیدواروں کو بس سے پنجی کے مہالکشمی مندر، بامبولن چرچ اور بیٹم گاؤں واقع درگاہ لے گئی۔ انھیں وہاں ’دَل بدل‘ کے خلاف حلف دلایا گیا۔ اس موقع پر سینئر کانگریس لیڈر اور گوا کے الیکشن آبزرور پی چدمبرم بھی موجود تھے۔ گوا ریاستی کانگریس کمیٹی سربراہ گریش چوڈنکر کا کہنا ہے کہ لوگوں کے من میں بھروسہ پیدا کرنے کے لیے امیدواروں کو ایشور کے سامنے یہ حلف دلایا گیا۔