ایک طرف ہندوستان میں کرناٹک حجاب تنازعہ سرخیوں میں ہے، اور دوسری طرف فرانس سے ایک بڑی خبر سامنے آ رہی ہے۔ فرانس میں کھیل مقابلوں کے دوران حجاب کے استعمال پر پابندی کی تجویز پیش کی گئی تھی جسے خارج کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فرنچ نیشنل اسمبلی میں کھیل مقابلوں کے دوران حجاب جیسی مذہبی علامتوں پر پابندی لگانے کو منظوری نہیں ملی۔ صدر امینوئل میکروں کی پارٹی نے ہی اس طرح کے قانون کو لے کر تجویز کی حمایت کرنے سے منع کر دیا۔

دراصل فرنچ فٹبال فیڈریشن کا ماننا ہے کہ میچ کے دوران کھلاڑی ایسی کوئی چیز نہ پہنیں جس سے ان کی مذہبی شناخت کا پتہ چلتا ہو۔ لیکن فرانس کی کچھ خاتون مسلم فٹبال کھلاڑی اس کی مخالفت میں آواز اٹھا رہی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ’لیس حجابس‘ (Les Hijabeuses) نامی ایک ادارہ ہے جو فرانس کی ان خاتون فٹبال کھلاڑیوں کا ادارہ ہے جو حجاب سے متعلق تنازعہ کے درمیان میچ نہیں کھیل پا رہا ہے۔

نومبر 2021 میں اس ادارہ نے فرنچ فٹبال فیڈریشن کی پابندی کو قانونی طور پر چیلنج پیش کیا۔ ادارہ کا کہنا تھا کہ یہ پابندی تفریق پیدا کرتی ہے۔ مسلم خاتون کھلاڑیوں نے بھی کہا کہ اس طرح کی پابندی ان کے مذہب ماننے کے حقوق میں مداخلت ہے۔ بہرحال، اب جبکہ فرنچ نیشنل اسمبلی نے حجاب جیسی مذہبی علامتوں پر پابندی کی تجویز کو خارج کر دیا ہے، تو لیس حجابس اور مسلم خاتون کھلاڑیوں نے سکون کی سانس لی ہے۔