دوشنبہ، تاجکستان: اردو زبان و ادب کے عظیم نقاد، محقق، ماہر لسانیات اور دانشور پروفیسر گوپی چند نارنگ کے سانحہ ارتحال پر تاجک نیشنل یونیورسٹی، دوشنبہ کے زیر اہتمام ایک تعزیتی جلسہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس کی صدارت اردو-ہندی شعبہ کے انتہائی سینئر استاد پدم شری پروفیسر رجب حبیب اللہ نے کی۔ انہوں نے اپنی صدارتی تقریر میں پروفیسر نارنگ کو ایک عہد ساز اور نظریہ ساز نقاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے۔ اردو کی محفلوں کی وہ جان تھے، ان کی رحلت سے پوری اردو دنیا سوگوار ہے۔
تاجک نیشنل یونیورسٹی کے وزیٹنگ پروفیسر اور گوپی چند نارنگ کے انتہائی عزیز ڈاکٹر مشتاق صدف نے اس موقع پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’نارنگ صاحب اکثر کہتے تھے کہ ’اردو‘ زبانوں کی تاج محل ہے، اور میری نظر میں وہ خود اردو زبان و ادب کے تاج محل تھے۔ یہی نہیں، وہ اردو کی ادبی و تہذیبی وراثت کے امین و علمبردار بھی تھے اور اردو کے کمانڈر بھی۔‘‘ ڈاکٹر مشتاق صدف نے گوپی چند نارنگ سے اپنے 22 سالہ گہرے رشتے، ان کی انسان دوستی اور التفات خاص کا ذکر بھی کیا۔
اس تعزیتی جلسہ سے تاجک نیشنل یونیورسٹی کے اردو-ہندی شعبہ کے چیئرمین پروفیسر قربانوف حیدر، شعبہ کے استاد علی خان اور معلمہ صباحت وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ غور طلب ہے کہ تاجک نیشنل یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی بار کسی عظیم نقاد کے انتقال پر تعزیتی جلسہ منعقد ہوا ہے۔ ڈاکٹر مشتاق صدف کی کوششوں سے یہاں ایک نئی روایت شروع ہوئی ہے۔