اگست 2021 میں نیوزی لینڈ واقع ہیملٹن نامی شہر باشندہ کسان کے کھیت سے تقریباً 7.8 کلوگرام کا آلو نکلا تھا۔ کسان کولن اور ان کی بیوی ڈونا اتنا بڑا آلو دیکھ کر حیران رہ گئے تھے۔ انھوں نے اس کا نام ڈَگ رکھا جسے بعد میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈس میں شامل کرانے کی کارروائی کی گئی۔ لیکن گنیز بک والوں کو اس آلو پر شبہ ہو رہا ہے۔ اس لیے آلو کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس ٹیسٹ کے ذریعہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ کھیت سے نکلا آلو واقعی آلو ہے یا پھر کوئی دوسری چیز۔
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈس کے ماہرین کو شبہ ہے کہ کولن نے اسے موڈیفائیڈ تو نہیں کیا۔ حالانکہ اس طرح کا شک ظاہر کیے جانے سے کولن اور ڈونا بے حد مایوس ہیں۔ پھر بھی شبہ دور کرنے کے لیے کولن نے ڈی این اے ٹیسٹ کیے جانے کو منظوری دے دی۔ لیکن کولن کو ڈر اس بات کا ہے کہ جانچ میں جو وقت لگے گا اس دوران آلو خشک ہوتا جائے گا، اس میں مولڈس نکل جائیں گے جس سے وزن کم ہو جائے گا۔ اس سے بچنے کے لیے انھوں نے آلو کو فریزر میں رکھ دیا ہے تاکہ مولڈس نکلنے کا عمل کچھ دھیما ہو جائے۔
بہرحال، کولن اور ڈونا کا آلو ڈی این اے ٹیسٹ میں کامیاب ہو گیا تو 4.8 کلوگرام کے آلو کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ڈَگ دنیا کا سب سے وزنی آلو بن جائے گا۔