گجرات اسمبلی انتخاب میں اس مرتبہ نوساری اسمبلی حلقہ سرخیاں بن رہا ہے۔ اس کی وجہ ہے نوساری کے 18 گاؤں جہاں کے لوگوں نے الیکشن کے بائیکاٹ کی دھمکی دے ڈالی ہے۔ گاؤں والوں کے فیصلے سے سبھی پارٹیوں کی فکر بڑھ گئی ہے، حالانکہ بی جے پی کے لیے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ نوساری اسمبلی حلقہ واقع انچیلی ریلوے اسٹیشن پر کچھ سال پہلے تک ٹرینیں رکا کرتی تھیں، لیکن اب نہیں رکتیں۔ یہی سبب ہے کہ گاؤں والوں نے ’ٹرین نہیں تو ووٹ نہیں‘ کا نعرہ بلند کر دیا ہے۔ یہ نعرہ لکھا ہوا بینر لوگوں نے انچیلی ریلوے اسٹیشن پر بھی لگا دیا ہے۔

ایک مقامی باشندہ کا کہنا ہے کہ 1966 سے انچیلی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین رکتی رہی ہے۔ پہلے ایک پیسنجر ٹرین یہاں رکتی تھی، پھر بعد میں ان کی تعداد بڑھ گئی۔ کورونا وبا کے وقت اس اسٹیشن پر ٹرین رکنی بند ہو گئی۔ اب جبکہ حالات معمول پر آ گئے ہیں تو ٹرین کا اسٹاپیج نہ ہونا حیرت انگیز ہے۔ کئی لوگوں نے اس کے لیے حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ اگر یہاں ٹرین نہ رکی تو ووٹنگ کے دن کوئی بھی شخص ووٹ ڈالنے نہیں جائے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انچیلی ریلوے اسٹیشن پر ٹرین نہ رکنے سے ناراض 18 گاؤں کے لوگوں نے کسی بھی پارٹی کو انتخابی تشہیر کی اجازت نہیں دی ہے۔ یعنی بی جے پی اور کانگریس جیسی پارٹیوں کے لیڈران کی بھی گاؤں میں ’نو انٹری‘ ہے۔