گزشتہ دنوں گجرات کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائر ہوئی جس میں کچھ مسلم نوجوانوں کی ڈنڈوں سے بے رحمانہ پٹائی کی جا رہی ہے۔ اس ویڈیو میں پیٹنے والا شخص دراصل پولس افسر ہے جو سادے کپڑوں میں ہے۔ جب یہ ویڈیو وائرل ہوئی تو خوب سرخیاں بنیں اور پولس افسران کے عمل پر سوال بھی اٹھائے گئے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ان پولس افسران کے خلاف تحقیقات شروع ہو گئی ہے۔

انگریزی روزنامہ ’دی انڈین ایکسپریس‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق مسلم نوجوانوں کو پیٹ رہے پولس افسر کی شناخت اے وی پرمار کی شکل میں ہوئی ہے۔ علاوہ ازیں پیٹے جا رہے نوجوانوں کی جیب سے موبائل فون اور پرس نکالتے نظر آئے شخص کی شناخت سَب انسپکٹر ڈی بی کماوت کے طور پر ہوئی ہے۔ پرمار اور کماوت کھیڑا ضلع کے ایل سی بی میں تعینات ہیں۔

انگریزی روزنامہ کے مطابق پولس نے ان افسران کی شناخت نہیں کی ہے۔ حالانکہ گجرات کے پولس چیف آشیش بھاٹیا نے بتایا کہ ویڈیو میں نظر آ رہے پولس اہلکاروں کے خلاف جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔ اس دوران ایک سینئر پولس افسر نے کہا کہ ’’ہم اس بات سے انکار نہیں کر سکتے کہ وہ ہمارے آدمی ہیں۔ دونوں افسران کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے تھا۔‘‘ پولس ذرائع کے حوالہ سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مقامی ایل سی بی یونٹ کے 7 افسران جانچ کے دائرے میں ہیں۔