گروگرام میں کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ کا تنازعہ ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ لیکن مقامی انتظامیہ اور ہندو-مسلم طبقہ کے لوگوں کے درمیان 6 دسمبر کو جو میٹنگ ہوئی، وہ نمازیوں کے لیے بہت زیادہ خوش آئند نہیں رہی۔ ایسا اس لیے کیونکہ محض 18 مقامات پر نماز کی اجازت پر سبھی کا اتفاق ہوا۔ یعنی 2018 میں جو 37 کھلی جگہوں پر نماز کی اجازت ملی تھی، ہندو شدت پسندوں کے ہنگامہ کے بعد 2 نومبر 2021 کو یہ گھٹ کر 29 ہو گئی، اور اب محض 18۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گروگرام کے ضلع ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر یش گرگ، پولس افسران، سنیوکت ہندو سنگھرش سمیتی، مسلم راشٹریہ منچ اور امام سنگٹھن کے اراکین نے میٹنگ میں اتفاق رائے سے 18 مقامات پر نمازِ جمعہ کی ادائیگی کا فیصلہ لیا ہے۔ غور طلب یہ ہے کہ 18 میں سے 12 مقامات تو عیدگاہیں یا مساجد ہیں۔ یعنی صرف 6 مقامات ایسے ہیں جہاں مسلم طبقہ کھلے میں نمازِ جمعہ پڑھ سکتا ہے۔ ان 6 جگہوں کے لیے انھیں کرایہ بھی دینا ہوگا۔

میٹنگ میں وقف بورڈ کی مقبوضہ زمینوں پر بھی بات چیت ہوئی۔ اس تعلق سے کہا گیا کہ گروگرام میں وقف بورڈ کے 19 ایسے مقامات ہیں جو لیز پر دیے گئے ہیں یا ان پر قبضہ ہے۔ ضلع انتظامیہ دھیرے دھیرے ان مقامات کو خالی کرا کر مسلم طبقہ کو سونپے گی۔ جیسے جیسے یہ علاقے مسلمانوں کو ملیں گے، ویسے ویسے 6 کھلے مقامات پر بھی نماز کی ادائیگی بند ہو جائے گی۔