بروز جمعہ (6 مئی) وارانسی میں گیان واپی مسجد کے پاس خوب چہل پہل دیکھنے کو ملی۔ سول جج کے حکم کے مطابق ’شرنگار گوری‘ اور دیگر تہہ خانوں کی ویڈیوگرافی کے لیے کورٹ کمشنر اجئے کمار مشرا گیان واپی احاطہ پہنچے تھے، لیکن مسلم فریق کی مخالفت کے سبب صرف مسجد کے باہری علاقے کی ویڈیوگرافی ہو سکی۔ چونکہ جمعہ کی نماز کا وقت 1 بجے طے تھا، اس لیے افسران اندر نہیں جا سکے۔ نماز کے لیے تقریباً 12 بجے سے نمازیوں کا مسجد میں آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے نمازیوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہو گئی کہ ایک بڑی تعداد کو مسجد انتظامیہ نے لوٹنے کے لیے کہہ دیا۔

بتایا جاتا ہے کہ گیان واپی مسجد میں 2000 لوگوں کے ایک ساتھ نماز پڑھنے کی صلاحیت ہے، اس لیے باقی لوگوں کو لوٹا دیا گیا۔ اس دوران ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے سبھی کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی۔ دراصل جیسے ہی 1 بجے نماز کا وقت ہوا، گیٹ نمبر 4 کے سامنے ایک مسلم خاتون پہنچی اور پولس بیریکیڈ کے سامنے نماز کے لیے کھڑی ہو گئی۔ خاتون نے ہندوستان کا پرچم سامنے رکھ کر نماز پڑھنا شروع کر دیا۔ پولس اہلکاروں کو سمجھ نہیں آیا کہ خاتون کے اس اچانک قدم پر کیا ایکشن لیں۔ انھوں نے نماز ختم ہونے کا انتظار کیا۔ بعد ازاں خاتون کو جبراً حراست میں لے کر جانچ شروع کر دی۔ ایک رپورٹ کے مطابق خاتون ذہنی طور پر بیمار ہے، پھر بھی مزید جانچ کی جا رہی ہے۔