بارہ ستمبر کو گیان واپی مسجد اور شرنگار گوری کیس میں مسلم فریق کو اس وقت زبردست مایوسی ہاتھ لگی جب وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے ہندو فریق کی عرضی کو سماعت کے قابل بتایا۔ ضلع جج اجئے کرشنا وشویش نے شرنگار گوری مندر میں پوجا کے لیے مستقل اجازت کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت کے لیے آئندہ 22 ستمبر کی تاریخ بھی مقرر کر دی ہے۔

اس فیصلہ کے بعد ہندو فریق میں خوشی کا ماحول ہے۔ ہندو فریق کے وکیل ہری شنکر جین کا کہنا ہے کہ ’’یہ ہمارے لیے بہت بڑی جیت ہے۔ عظیم الشان مندر بننے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ آج کی ہی طرح ہم آگے کی لڑائی بھی جیتیں گے۔‘‘ عرضی دہندہ ریکھا پاٹھک نے تو وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے پر جشن مناتے ہوئے کہا کہ ’’آج ہم لوگوں نے تاریخ رقم کر دی ہے۔ وارانسی میں ہر ہر مہادیو کی گونج ہر طرف سنی جا سکتی ہے۔‘‘ عرضی دہندہ کے وکیل سوہن لال آریہ نے ایک قدم آگے بڑھ کر یہ بیان دے ڈالا کہ ’’آج کا دن گیان واپی مندر کے لیے سنگ بنیاد کا دن ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ ہندو فریق کی طرف سے گیان واپی مسجد احاطہ میں موجود شرنگار گوری سمیت دیگر مذہبی مقامات پر مستقل پوجا اور زیارت کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ حالانکہ مسلم فریق نے عدالت سے اس عرضی کو خارج کرنے کی گزارش کی تھی کیونکہ یہ (پلیسز آف وَرشپ ایکٹ 1991 کے مطابق) قابل سماعت ہے ہی نہیں۔