امریکہ کے مشیگن واقع ہیمٹریک شہر میں آپ کو مختلف مذاہب اور تہذیب و ثقافت سے جڑے لوگ مل جائیں گے۔ محض 5 اسکوائر کلومیٹر پر مختص اس شہر نے گزشتہ کچھ دہائیوں میں بہت ساری تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ یہاں آپ کو یمنی ڈپارٹمنٹ اسٹور، بنگالی کپڑوں کی دکان، پولش ساسیز اسٹور ایک ساتھ مل جائیں گے۔ سبھی مذاہب کے لوگ یہاں مل جل کر رہتے ہیں اور اذان کے ساتھ چرچ کی گھنٹیوں کی آواز بھی سنائی دیتی ہے۔ قابل ذکر یہ ہے کہ تقریباً 28 ہزار کی آبادی والے اس شہر کا ایڈمنسٹریشن پہلی بار مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہے۔
دراصل اس مرتبہ شہر میں سبھی سٹی کونسل اور میئر مسلم چنے گئے ہیں۔ 68 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے عامر غالب امریکہ میں پہلے یمنی-امریکی میئر بنے ہیں۔ ہیمٹریک کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ تقریباً نصف آبادی مسلمانوں کی ہے۔ یہ امریکہ کا پہلا مسلم اکثریتی شہر ہے۔ اس شہر کی یہ خاصیت ہے کہ جگہ جگہ عربی اور بنگالی زبان میں سائن بورڈ نظر آ جائیں گے۔ یہاں آپ کو باحجاب خواتین بھی دکھائی دیں گی، اور منی اسکرٹ میں ملبوس عورتیں بھی۔
بتایا جاتا ہے کہ 1970 میں ہیمٹریک میں 90 فیصد پولش تھے جو آٹوموٹیو انڈسٹری چلا رہے تھے۔ جب کار مینوفیکچرنگ میں گراوٹ ہوئی تو پولش افراد امریکہ کے دیگر شہروں میں چلے گئے۔ پھر عرب و ایشیائی لوگ یہاں پہنچنے شروع ہوئے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہیمٹریک میں سب سے زیادہ آبادی یمنی اور بنگلہ دیشی نژاد کی ہے۔