ہندوتوا تنظیموں کے ذریعہ مسجدوں پر دعویٰ کرنے کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے جو دن بہ دن تیز ہوتا جا رہا ہے۔ اتر پردیش کے بعد کرناٹک کی کچھ مساجد کو مندر بتایا گیا، اور اب یہ معاملہ راجستھان تک پہنچ گیا ہے۔ اجمیر واقع حضرت خواجہ غریب نواز درگاہ کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ مندر ہے۔ یہ دعویٰ مہارانا پرتاپ سینا کے ذریعہ کیا گیا ہے۔ اس ہندوتوا تنظیم نے مرکزی حکومت اور راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کو ایک خط لکھ کر اس معاملے میں جانچ کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
مہارانا پرتاپ سینا کے عہدیداران نے حضرت خواجہ غریب نواز درگاہ کی ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں وہاں کی کھڑکیوں پر ’سواستک‘ کے نشان بنے ہوئے ہیں۔ ہندوتوا تنظیم کے بانی راج وَردھن سنگھ پرمار کا کہنا ہے کہ یہ سواستک کے نشانات ظاہر کر رہے ہیں کہ اجمیر کی درگاہ دراصل ایک شیو مندر تھا، اسے درگاہ کی شکل بعد میں دی گئی۔
ہندوتوا تنظیم کے ذریعہ اشوک گہلوت کے نام لکھے گئے خط کی جو کاپی سامنے آئی ہے اس میں لکھا گیا ہے ’’اجمیر واقع حضرت خواجہ غریب نواز درگاہ ہمارا قدیم ہندو مندر ہے۔ وہاں کی دیواروں و کھڑکیوں میں سواستک کے نشان ملے ہیں اور دیگر ہندو مذہب سے متعلق نشان دیکھے گئے ہیں۔ اس لیے مہارانا پرتاپ سینا آپ سے گزارش کرتی ہے کہ وہاں اے ایس آئی ڈپارٹمنٹ کے ذریعہ سروے کرایا جائے جس سے آپ کو پختہ ثبوت حاصل ہوں گے کہ وہ ہندو مندر ہے۔‘‘