گزشتہ دنوں رام نومی اور ہنومان جینتی کے موقع پر ملک کے کئی مقامات پر تشدد کے واقعات پیش آئے۔ سابق آئی پی ایس کرن بیدی نے اس پر قدغن لگانے کے لیے 7 اہم مشورے دیے ہیں جو اس طرح ہیں:
- کسی بھی حساس علاقے میں جلوس نکالنے اور اجازت دینے سے پہلے ’کیا کریں اور کیا نہ کریں‘، اس پر سخت عمل ہونا چاہیے تاکہ امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے علاقوں کے لوگوں کو بھی ذمہ دار بنایا جا سکے۔
- جلوس میں علاقے کے مارکیٹ یونین یا خواتین کمیٹیوں سمیت معزز افراد کو سرپرست کے طور پر کام کرنے کے لیے ترغیب دی جائے۔
- ان علاقوں میں رہنے والے جن افراد نے پہلے جرائم کیے ہیں، ان پر نظر رکھی جائے اور قانون کے تحت سخت جانچ کے تحت لایا جائے۔ امن بنائے رکھنے کے لیے ایسے اشخاص سے ’امن بانڈ‘ بھرایا جائے۔
- چھتوں کی تلاشی کی جائے تاکہ قابل آتش مواد یا اینٹ-پتھر نہ جمع کیا جائے۔ مقامی بلدیہ سے صفائی کروائی جائے۔
- ان علاقوں میں کسی بھی شخص کے پاس اگر لائسنس والے ہتھیار ہیں، تو وہ جمع کروائے جائیں۔
- نظامِ پولس کو منظم کیا جائے۔ خواتین امن کمیٹی کے ذریعہ خواتین کو شامل کیا جائے۔ اس کے علاوہ جلوس سے پہلے پولس مقامی لوگوں کے ساتھ میٹنگ کرے۔
- سروے کرایا جائے کہ سبھی سی سی ٹی وی کیمرے کام کر رہے ہیں یا نہیں۔ اس کے علاوہ متعلقہ لوگوں کو تحریری قانونی ہدایت دی جائے کہ وہ ریکارڈنگ بنائے رکھیں، خفیہ اِن پٹ کی بنیاد پر ان کا استعمال کیا جا سکے۔